وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِّأَنفُسِهِمْ ۚ إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُوا إِثْمًا ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ
اور کفر کرنے والے یہ نہ سمجھیں کہ ہم جو انہیں ڈھیل دے رہے ہیں، ان کے لیے بہتر ہے، ہم تو انہیں اس لیے ڈھیل دے رہے ہیں تاکہ ان کے گناہ اور بڑھ جائیں، اور ان کے لیے رسوا کن عذاب ہوگا
[١٧٥] معاندین اسلام بالخصوص مشرکین مکہ کا ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ اگر تم فی الواقعہ سچے نبی ہو تو جو سلوک ہم تم سے کر رہے ہیں۔ اس بنا پر تو اب تک ہم پر کوئی عذاب آجانا چاہئے تھا۔ اس کے برعکس نہ صرف یہ کہ ہم پر کوئی عذاب نہیں آیا۔ بلکہ اللہ ہمیں اپنی نعمتوں سے نواز بھی رہا ہے۔ اسی بات کا جواب اللہ تعالیٰ نے اسی آیت میں دیا ہے کہ ہم انہیں اس لیے مہلت دیئے جارہے ہیں کہ جتنے یہ زیادہ سے زیادہ گناہ اور سرکشی کے کام کرسکتے ہیں، کرلیں۔ تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ رسوائی اور ذلت والے عذاب سے دوچار ہوں۔