سورة ق - آیت 44

يَوْمَ تَشَقَّقُ الْأَرْضُ عَنْهُمْ سِرَاعًا ۚ ذَٰلِكَ حَشْرٌ عَلَيْنَا يَسِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جس دن زمین پھٹ (٣٣) جائے گی اور لوگ قبروں سے نکل کر تیزی کے ساتھ دوڑنے لگیں گے، ان کو اس طرح جمع کردینا ہمارے لئے بہت آسان ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٠] جس طرح زمین پھٹ جاتی ہے اور پودے کی کونپل زمین کو چیر کر اور پھاڑ کر زمین سے باہر نکل آتی ہے۔ اسی طرح اس دن زمین پھٹ جائے گی اور پودوں کی طرح انسان زمین سے اگتے اور باہر نکلتے چلے آئیں گے۔ ان کی فوراً نشوونما ہوتی چلی جائے گی پھر وہ اضطراراً اللہ کے دربار کی طرف دوڑ پڑیں گے جس میں ان کی اپنی مرضی کو کچھ دخل نہ ہوگا۔ [٥١] نباتات اور انسان کی پیدائش میں مماثلت کے پہلو :۔ اللہ تعالیٰ نے بے شمار مقامات پر نباتات کے زمین سے نکلنے اور مردہ انسانوں کے زمین سے نکلنے کو ایک دوسرے کے مشابہ قرار دیا ہے۔ اور جہاں تک میں سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ نباتات کے اگنے کی نسبت انسان کا زمین سے اگ آنا یا نکل آنا زیادہ آسان ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ نباتات کا اگنا ہر وقت ہمارے مشاہدہ میں آتا رہتا ہے۔ لہٰذا ہم اس میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے اور مردوں کا اگنا چونکہ ہمارے مشاہدہ میں نہیں آیا لہٰذا کافر اس کا انکار کردیتے ہیں اور غور و فکر کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ گویا دونوں مقامات پر اصل کمی غور و فکر کی ہے۔ اب میں اس بات کو ایک مثال سے سمجھاؤں گا۔ فرض کیجئے ایک باغ میں یا ایک ہی قطعہ زمین میں چند میٹھے پھلوں مثلاً انار، آم، سیب کے درخت یا انگور کی بیلیں ہیں اور اسی قطعہ زمین میں چند کڑوے درخت یا بیلیں مثلاً نیم کا درخت یا کریلے کی بیل یا تھوہر کا پودا ہے۔ اب بارش اور مناسب آب و ہوا ملنے پر ہر درخت اور پودا اپنے بیج سے تعلق رکھنے والے اجزاء ہی زمین سے کھینچے گا اور زمین ویسے ہی اجزاء اسے مہیا کرے گی دوسرے نہیں۔ مثلاً یہ نہیں ہوسکتا کہ انار کے درخت میں انگور کے اجزاء اور شیرینی مل جائے، یا انار کے درخت میں کریلے کی کڑواہٹ کا بھی کوئی جز شامل ہوجائے۔ نہ ہی یہ ہوسکتا ہے کہ انگور کی بیل میں کچھ تھوڑے سے کریلے کے اجزاء اور کرواہٹ بھی شامل ہوجائے۔ یہی صورت انسان کی دوبارہ پیدائش یا زمین سے اگ آنے یا نکل آنے کی ہے۔ اس کا اصل بیج یعنی روح تو اللہ کے پاس پہلے ہی موجود ہے۔ اور مادی بیج بھی زمین میں محفوظ رہتا ہے اسے زمین کھا نہیں سکتی اور وہ عجب الذنب کا حصہ وہ ہے جو انسان کا مادی بیج ہے اور یہ بات احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ اب ہر انسان کا بیج زمین سے وہی اجزاء اپنی طرف کھینچے گا اور زمین اسے وہی اجزاء مہیا کرے گی جو اس کے بیج سے تعلق رکھتے ہیں زید کے جسم کے اجزاء بکر کے جسم میں داخل نہیں ہوسکتے اور نہ بکر کے اجزاء عمر کے جسم میں جاسکتے ہیں۔ اور انسانوں کا زمین سے اگنا نباتات سے بھی آسان اس لحاظ سے ہے کہ نباتات کی تقریباً پندرہ لاکھ انواع آج تک دریافت ہوچکی ہیں لیکن قیامت کو صرف دو انواع جن اور انسان زمین سے اگیں گی۔ اِلا یہ کہ کوئی اور چیز بھی اللہ تعالیٰ کو مطلوب ہو۔