إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
بے شک مومنین آپس میں بھائی (٨) ہیں، پس تم لوگ اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرا دو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے
[١٣] لڑائی کی روک تھام :۔ یعنی جب تم صلح کرانے لگو تو اس بات کو ملحوظ رکھوکہ تم دو بھائیوں کے درمیان صلح کرا رہے ہو۔ لہٰذا پورے عدل و انصاف کو ملحوظ رکھ کر اور اللہ سے ڈرتے ہوئے یہ کام اس طرح سرانجام دو کہ نہ کسی فریق کی حق تلفی ہو اور نہ ہی کسی پر زیادتی ہو۔ اگر تم ان کے درمیان عدل و انصاف سے صلح کرا دو گے تو یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر مہربانی فرمائے گا۔ اور یہ مہربانی انفرادی طور پر صلح کرانے والی جماعت پر بھی ہوسکتی ہے۔ اور اجتماعی طور پر بھی یعنی اللہ تمہاری جماعت کو اس کا شیرازہ بکھرنے سے بچالے گا اس کی ساکھ بحال اور قوت برقرار رہے گی۔ یہ آیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک عالمگیر برادری میں منسلک کردیتی ہے۔ مسلمان خواہ دنیا کے کسی کونے میں ہو دوسرے سب مسلمان اسے اپنا بھائی سمجھتے ہیں۔ اسلام کے علاوہ ایسا رشتہ اخوت اور کسی دین یا مذہب میں نہیں پایا جاتا۔