فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً ۖ فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا ۚ فَأَنَّىٰ لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ
پس وہ لوگ صرف قیامت کا انتظار (٩) کر رہے ہیں، کہ وہ اچانک انہیں آلے، چنانچہ اس کی نشانیاں تو آہی گئیں، پس جب وہ آدھمکے گی تو وہ لوگ اس سے کہاں عبرت حاصل کرسکیں گے
[٢١] علامات قیامت :۔ قیامت کی سب سے بڑی نشانی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہے کیونکہ آپ خاتم النبیین ہیں۔ علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی قیامت کی نزدیکی پر دلالت کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی انگلی اور وسطی انگلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ''بعثت انا والساعۃ کھا تین'' (بخاری۔ کتاب الرقاق۔ عنوان باب) اس حدیث کے بھی دو مطلب ہیں ایک یہ کہ جیسے ان دو انگلیوں کے درمیان تیسری کوئی انگلی یا کوئی چیز نہیں اسی طرح میرے اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اور اس مطلب کی طرف لفظ بعثت سے واضح اشارہ ملتا ہے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ وسطی انگلی جتنی شہادت کی انگلی سے آگے نکل ہوئی ہے۔ اتنی ہی دنیا کی عمر باقی رہ گئی ہے۔ پھر قیامت آجائے گی۔ علاوہ ازیں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی چاند کا پھٹنا بھی تھا جو دور نبوی میں واقع ہوچکا۔ نیز آپ نے اپنے بہت سے ارشادات میں قیامت کی نشانیاں بیان فرمائیں جن میں سے چند احادیث درج ذیل ہیں : سیدنا حذیفہ بن اسید کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم آپس میں مذاکرہ کر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف جھانکا اور پوچھا : ’’کس چیز کا ذکر کر رہے ہو‘‘ ہم نے کہا :’’قیامت کا‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ اس سے پہلے تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو۔ دخان، دجال، دابۃ الارض، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، عیسیٰ بن مریم کا نزول، یاجوج ماجوج اور تین (جگہ) زمین کا دھنس جانا۔ مشرق میں، مغرب میں اور جزیرۃ العرب اور آخری نشانی آگ ہے جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ہنکا کر ان کے جمع ہونے کی جگہ پر لے جائے گی۔ (مسلم۔ کتاب الفتن۔ باب فی الآیات تکون قبل الساعۃ) سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ’’قیامت کی کچھ نشانیاں یہ ہیں۔ علم گھٹ جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، شراب کثرت سے پی جائے گی، زنا عام ہوگا 'عورتیں زیادہ ہوں گی اور مرد کم حتی کہ پچاس عورتوں کا کفیل ایک مرد ہوگا‘‘ (بخاری۔ کتاب العلم۔ باب رفع العلم وظھور الجھل) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’دین کا علم اٹھ جائے گا۔ جہالت اور فتنے پھیل جائیں گے اور حرج بکثرت ہوگا۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’حرج کیا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کو ترچھا ہلا کر بتایا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل مراد لیا۔ (بخاری۔ کتاب العلم۔ باب الفتیا باشارۃ الید والراس) اور یہ بھی قرآنی تصریحات سے ثابت ہے کہ جب موت کا وقت آجائے یا ایسی واضح علامت جو قیامت کا پیش خیمہ ہوں جیسے سورج کا مغرب سے طلوع ہونا یا قیامت کے آنے پر کسی شخص کا ایمان لانا اسے کچھ فائدہ نہیں دے سکتا۔