سورة الأحقاف - آیت 33

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يُحْيِيَ الْمَوْتَىٰ ۚ بَلَىٰ إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا (٢١) کیا ہے، اور ان کی تخلیق سے نہیں تھکا ہے، وہ اس پر قادر ہے کہ مردوں کو دوبارہ زندہ کرے، ہاں، وہ بے شک ہر چیز پر قادر ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٦] یہود کا اللہ پر تھک جانے کا الزام اللہ کی ذات کے متعلق تھکنے، آرام کرنے، سونے اور اونگھنے کا تصور ہی یکسر باطل ہے۔ اور ایسا خیال وہی لوگ کرسکتے ہیں جو اللہ کو بھی اپنے جیسی عاجز اور محتاج مخلوق سمجھتے ہیں حالانکہ کسی بھی چیز سے اللہ کی مثال نہیں دی جاسکتی۔ ان الفاظ سے یہود کے اس عقیدہ کا رد ہوا جو کہتے تھے کہ اللہ نے چھ دنوں میں زمین و آسمان پیدا کئے پھر ساتویں دن آرام کیا۔