وَلَقَدْ مَكَّنَّاهُمْ فِيمَا إِن مَّكَّنَّاكُمْ فِيهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلَا أَبْصَارُهُمْ وَلَا أَفْئِدَتُهُم مِّن شَيْءٍ إِذْ كَانُوا يَجْحَدُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
اور (اے کفار مکہ) ہم نے قوم عاد کو ایسی چیزوں کی قدرت (١٧) دی تھی جن کی قدرت تمہیں نہیں دی ہے، اور ہم نے ان کے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تھے، لیکن ان کے وہ کان اور ان کی وہ آنکھیں اور ان کے وہ دل ان کے کسی کام نہ آئے، اس لئے کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور جس عذاب کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے، اسی نے انہیں گھیر لیا
[٣٩] یعنی سننے کے لیے کان، دیکھنے کے لیے آنکھیں اور سوچ بچار کے لیے دل دیئے تھے۔ مگر وہ ان سے اتنا ہی کام لیتے تھے جو ایک جانور لیتا ہے۔ یعنی اتنا ہی جو دنیا کے مال و متاع کے حصول کے لیے مفید ہو۔ دنیا کے کام میں عقلمند تھے لیکن وہ عقل نہ آئی جس سے آخرت درست ہو، آیات الٰہی سنتے وقت ان کے کان بہرے ہوجاتے تھے اور آیات الٰہی دیکھنے کے لیے ان کی آنکھیں بند ہی رہتی تھیں۔ پھر جب ان پر عذاب الٰہی آیا تو ان کی عقلمندی ان کے کسی کام نہ آسکی۔