ثُمَّ جَعَلْنَاكَ عَلَىٰ شَرِيعَةٍ مِّنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ
پھر ہم نے آپ کو دین کی ڈگر (١٢) پر ڈال دیا، پس آپ اسی پر چلتے رہیے، اور نادانوں کی خواہشات کی پیروی نہ کیجیے
[٢٥] بنی اسرائیل سے امت محمدیہ کو اقامت دین کی پیشوائی :۔ اس آیت میں امر سے مراد اقامت دین ہے۔ یعنی اے نبی! ہم نے پہلے اہل عالم کی رہنمائی کے لیے بنی اسرائیل کو اقامت دین کا علمبردار بنایا تھا۔ وہ آپس میں ہی کئی فرقوں میں بٹ کر آپس میں لڑنے جھگڑنے لگے۔ اس حال میں وہ اقامت دین کا فریضہ کیا سرانجام دے سکتے تھے۔ بلکہ اس قابل ہی نہ رہ گئے تھے۔ اب ہم نے آپ کو اقامت دین کی پیشوائی کے منصب پر سرفراز فرمایا ہے۔ اور جو تمہیں شریعت دی جارہی ہے اس میں اقامت دین کے لیے مکمل اور واضح ہدایات موجود ہیں۔ آپ بس ان احکام و ہدایات کے مطابق عمل کرتے جائیے۔ بنی اسرائیل کا ہر فرقہ آپ سے یہ توقع رکھے گا کہ آپ اس کے موقف کی حمایت کریں۔ آپ ان میں سے کسی کی بات نہ مانئے کیونکہ ان لوگوں نے یہ فرقے علم کی بنا پر نہیں بلکہ اپنی نفسانی خواہشات کی پیروی کی وجہ سے بنائے تھے۔