سورة الدخان - آیت 49

ذُقْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْكَرِيمُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ان سے کہا جائے گا، اب مزا چکھتے رہو، تم تو بڑے معزز اور شریف آدمی تھے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٤] جب اہل دوزخ کی یہ گت بنائی جارہی ہوگی تو اس وقت دوزخ کا فرشتہ ان سے مخاطب ہو کر کہے گا۔ ارے تم تو دنیا میں بڑے معزز اور شریف بنے پھرتے تھے۔ رسولوں کو خاطر میں نہ لاتے تھے۔ اللہ کے احکام کے مقابلہ میں اکڑ بیٹھے تھے اور سرکشی اور شرارتیں کیا کرتے تھے۔ اور جب تمہیں اس برے انجام سے ڈرایا جاتا تھا تو رسولوں کا اور اس دن کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ کیا آج بھی تمہیں اس معاملہ میں کچھ شک باقی رہ گیا ہے؟ اس آیت کا روئے سخن دراصل ان معزز سرداران قریش کی طرف ہے جنہیں نبی کے مقابلہ میں معزز سمجھا جاتا تھا جو مظلوم مسلمانوں کو ایک کمتر درجہ کی مخلوق سمجھ کر ان کے ساتھ بیٹھنا بھی گوارا نہ کرتے تھے۔