فَأْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لے آؤ
[٢٦] کفارکایہ اعتراض کہ ہمارے آباء کو زندہ کرکے دکھاؤ:۔ کفار کا یہ مطالبہ تین وجوہ کی بنا پر غلط ہے۔ ایک یہ کہ رسول کی ذمہ داری صرف اللہ کا پیغام پہنچا دینا ہے۔ خدائی اختیارات کا نہ وہ کبھی دعویٰ کرتا ہے اور نہ اس کے ہاتھ میں ہوتے ہیں کہ جب کوئی کافر ایسا مطالبہ کرے تو اس کا کوئی بڑا بزرگ اسے دوبارہ زندہ کرکے دکھا دے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ کسی نبی نے کبھی یہ نہیں کہا کہ تمہیں دوبارہ زندہ کرکے اسی دنیا میں بھیجا جائے گا بلکہ وہ جہاں ہی دوسرا ہوگا جس میں مردے زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ نبی یہ خبر دیتا ہے کہ تمہاری دوبارہ زندگی قیامت کے دن ہوگی تو کیا یہ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ قیامت سے پہلے ہی ایک اور قیامت آجائے۔ حالانکہ قیامت کا وقت مقرر ہے اور وہ اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔ پھر جب ان کے باپ دادا یا یہ خود زندہ ہوں گے تو انہیں اپنے اس مطالبہ کی ہوش بھی رہے گی بلکہ دوسرے کئی قسم کے فکر دامن گیر ہوجائیں گے۔