أَنْ أَدُّوا إِلَيَّ عِبَادَ اللَّهِ ۖ إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ
جنہوں نے اس سے کہا تھا کہ تم اللہ کے بندوں (بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کر دو، میں بے شک تمہارے لئے اللہ کا ایک امانت دار پیغامبر ہوں
[١٣] سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا فرعون سے مطالبہ :۔ اس آیت کے دو مطلب یہ ہیں۔ ایک تو ترجمہ سے واضح ہے اور قرآن میں متعدد مقامات پر مذکور ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کا فرعون سے پہلا مطالبہ یہ تھا کہ میں اللہ کا رسول ہوں لہٰذا مجھ پر ایمان لاؤ اور دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ قوم بنی اسرائیل کو اپنی غلامی سے آزاد کرکے میرے ہمراہ روانہ کردو۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ ’’اے اللہ کے بندو! میرا حق مجھے ادا کرو‘‘ یعنی میری بات مانو اور مجھ پر ایمان لاؤ۔ یہ اللہ کی طرف سے تم پر میرا حق ہے۔ اور مابعد کا جملہ کہ ’’میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں‘‘ اس دوسرے مطلب سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔