سورة الدخان - آیت 17
وَلَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَجَاءَهُمْ رَسُولٌ كَرِيمٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور ہم نے ان سے پہلے قوم فرعون کو آزمائش (٨) میں ڈالا تھا، اور ان کے پاس ایک معزز رسول آئے تھے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١١] فرعونیوں کی باربار کی عہد شکنی :۔ یعنی وہ بھی انتہائی ہٹ دھرم اور عہد شکن لوگ تھے۔ جب ان پر کوئی عذاب آتا تو سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے التجا کرتے کہ اللہ سے دعا کرو ہم پر سے یہ عذاب ہٹا دے تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے۔ پھر جب سیدناموسیٰ علیہ السلام کی دعا سے وہ عذاب دور ہوجاتا تو وہ پھر اکڑ جاتے۔ اور انہوں نے بار بار ایسی عہد شکنی کی تھی۔ یہ کفار مکہ بھی اسی قبیل سے تعلق رکھتے ہیں۔ [١٢] یعنی ایسا رسول جو نہایت اعلیٰ اور بلند سیرت و کردار کا مالک تھا۔ مراد سیدنا موسیٰ علیہ السلام ہیں۔