رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
یہ آپ کے رب کی (انسانوں پر) مہربانی ہے، وہ بے شک خوب سننے والا، بڑاجاننے والا ہے
[٤] آپ رحمۃ للعالمین تھے :۔ یعنی تمام اہل عالم کے لئے ایک خبردار کرنے والا رسول بھیجنا صرف ہماری حکمت کا ہی تقاضا نہ تھا بلکہ یہ اہل عالم پر ہماری رحمت کا بھی تقاضا تھا۔ وہ لوگوں کی پکار اور فریاد بھی سنتا ہے اور ان کے حالات کو جانتا بھی ہے۔ اسی لیے اس نے عین ضرورت کے مطابق خاتم النبییّن صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن دے کر اور تمام اہل عالم کے لیے رحمت کبریٰ بناکر مبعوث فرمایا۔ تاکہ کفر و شرک کی گمراہیوں میں پھنسی اور ظلم و جور میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو سیدھی راہ دکھا دی جائے کہ کس طرح وہ اپنی باہمی نہ ختم ہونے والی لڑائیوں، لوٹ مار اور قتل و غارت سے نجات حاصل کرکے دنیا میں امن و چین کے ساتھ زندگی بسر کرسکتے ہیں۔