سورة الدخان - آیت 4

فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اسی رات میں ہر فیصلہ شدہ معاملہ بانٹ دیا جاتا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣] لیلۃ القدر کو کس قسم کے فیصلے ہوتے ہیں؟:۔ یعنی جس رات قرآن کا نزول ہوا اس رات آئندہ سال میں دنیا پر واقع ہونے والے اہم امور کے نہایت ٹھوس اور پائیدار فیصلے کرکے فرشتوں کے حوالہ کردیئے جاتے ہیں۔ اور یہ فیصلے سراسر حکمت پر مبنی ہوتے ہیں اور اسی مضمون کو سورۃ القدر میں یوں بیان فرمایا کہ ’’اس رات ملائکہ اور جبرئیل اپنے پروردگار کے اذن سے ہر طرح کا حکم لے کر اترتے ہیں‘‘ (٩٧: ٤) اس آیت سے معلوم ہوا کہ کائنات کے نظم و نسق کے بارے میں یہ ایک ایسی رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ افراد، اقوام اور ملکوں کی قسمتوں کے فیصلے کرکے اپنے فرشتوں کے حوالہ کردیتا ہے۔ پھر وہ انہی فیصلوں کے مطابق عملدرآمد کرتے رہتے ہیں۔ یعنی افراد یا اقوام کی زندگی اور موت، فتح و شکست، عروج و زوال، قحط اور ارزانی اور رزق وغیرہ سے متعلق فیصلے اسی رات میں کردیئے جاتے ہیں۔