سورة الزخرف - آیت 58

وَقَالُوا أَآلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ ۚ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور کہنے لگے کہ ہمارے معبود بہتر ہیں یا ابن مریم ! انہوں نے آپ سے یہ بات محض کج بحثی کے لئے کہی ہے، بلکہ وہ بڑے جھگڑا لو لوگ ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٦] مشرکین مکہ نے غل یہ مچایا تھا کہ اللہ کے سوا سارے ہی معبود جہنم کا ایندھن بنیں گے تو پھر سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ہمارے معبودوں سے اچھے کیسے ہوئے اور ہمارے معبود ان سے کمتر کیسے ہوئے؟ پھر تو ہم اپنے ہی معبودوں کو اچھا کہیں گے۔ [٥٧] یعنی مشرکین ایسی بحث اس لیے نہیں چھیڑتے کہ اگر انہیں معقول جواب مل جائے تو اسے تسلیم کرلیں گے۔ بلکہ اس لیے کرتے ہیں کہ ایسی کج بحثی ان کی فطرت میں داخل ہوچکی ہے۔ اور وہ حق بات کو کج بحثیوں میں الجھا کر لوگوں کو حق کے قریب آنے سے روکنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔