وَقَالُوا لَوْ شَاءَ الرَّحْمَٰنُ مَا عَبَدْنَاهُم ۗ مَّا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ
اور کافروں نے کہا کہ اگر رحمن ( اللہ) چاہتا تو ہم ان (فرشتوں) کی پرستش (٧) نہ کرتے، انہیں اللہ کی مشیت کا صحیح مفہوم معلوم نہیں ہے، یہ لوگ بے سمجھے بوجھے بولتے ہیں
[٢٠] گناہوں پر مشیت کی دلیل باطل ہے :۔ جاہلوں کا ہمیشہ سے یہ دستور رہا ہے کہ وہ اپنے مذموم عقائد اور معصیت کے کاموں کے لیے مشیئت الٰہی کا سہارا لیتے ہیں۔ اور اس کی وجہ ان کی یہ جہالت ہے کہ وہ اللہ کی مشیئت اور اللہ کی رضا کے فرق کو نہیں سمجھتے، تبھی ایسی دلیل دیتے ہیں۔ اس لحاظ سے تو ایک ظالم اور ڈاکو انسان بھی یہ کہہ سکتا ہے کہ جو کچھ میں کر رہا ہوں اس پر اللہ راضی ہے تبھی تو مجھے ایسے کام کرنے کے مواقع دیئے جاتا ہے۔ اور اس لحاظ سے دنیا میں کوئی کام شر رہتا ہی نہیں بلکہ سب کچھ خیر ہی خیر ہونا چاہئے۔ حالانکہ اس بات کو کوئی بھی تسلیم نہیں کرتا۔ دنیا میں کفر و شرک اور فتنہ و فساد عام ہے۔ حالانکہ اللہ ان باتوں کو قطعاً پسند نہیں کرتا۔ لہٰذا جو کچھ بھی دنیا کے اندر ہو رہا ہے یہ تو فی الواقع مشیت الٰہی کے تحت ہورہا ہے۔ لیکن جو کچھ ہونا چاہئے یا جو کچھ اللہ کی رضا ہے وہ اللہ کی کتاب میں مذکور ہے۔