تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِن فَوْقِهِنَّ ۚ وَالْمَلَائِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَن فِي الْأَرْضِ ۗ أَلَا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ پڑیں، اور فرشتے اپنے رب کی پاکی، اور اس کی تعریف بیان کرتے ہیں، اور زمین میں رہنے والے (اہل ایمان) کے لئے مغفرت طلب کرتے ہیں، آگاہ رہئے کہ بے شک اللہ ہی بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے
[٣] اگر کوئی اور الٰہ ہوتا تو آسمان پھٹ پڑتا اور نظام تباہ ہوجاتا : مشرکین مکہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ اس طرح وہ اللہ کی دوہری توہین کے مرتکب ہوتے تھے ایک اولاد قرار دینا یا نسبی رشتہ قائم کرنا اور دوسرے اللہ کے لیے بیٹوں کے بجائے بیٹیاں تجویز کرنا۔ اور بیٹا مملوک نہیں بلکہ ہمسر ہوتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کائنات کا خالق اگر ایک کی بجائے دو بھی ہوتے تو یہ نظام کائنات درہم برہم ہوجاتا پھر ان لوگوں نے تو اللہ کے کئی نسبی رشتہ دار بنا ڈالے تھے۔ ان کے کہنے کے مطابق تو آسمانوں کو کب کا پھٹ پڑنا چاہئے تھا۔ لیکن تدبیر امور کائنات پر مامور فرشتے ایسی باتوں سے اللہ کی ہر وقت پاکیزگی بیان کرتے اور اس کی حمد و ثنا میں مشغول رہتے ہیں۔ پھر وہ اہل زمین کے ایسے گندے خیالات پر ان کے لیے بخشش کی دعا بھی کرتے رہتے ہیں۔ پھر اللہ ان کی دعا قبول کرتا اور ایسے مجرموں سے درگزر کئے جاتا ہے۔ ورنہ ان کے اعمال تو ایسے ہیں کہ ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا کر انہیں فوراً ہلاک کردیا جاتا۔