وَأَمَّا ثَمُودُ فَهَدَيْنَاهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمَىٰ عَلَى الْهُدَىٰ فَأَخَذَتْهُمْ صَاعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُونِ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
اسی طرح قوم ثمود کو ہم نے راہ دکھائی (١٣) تو انہوں نے ہدایت کے بجائے گمراہی کو پسند کرلیا، تو ان کے کرتوتوں کے بدلے انہیں رسوا کن عذاب کی کڑک نے پکڑ لیا
[٢١] قوم ثمود پرزلزلہ اور چیخ کا عذاب :۔ جسے عاد ثانیہ کہا جاتا ہے اور جن کی طرف سیدنا صالح علیہ السلام مبعوث ہوئے تھے۔ انہوں نے سیدنا صالح علیہ السلام سے اونٹنی کے پہاڑ سے برآمد ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ جسے اللہ تعالیٰ نے پورا کردیا تھا۔ جس سے انہیں یقین بھی ہوچکا تھا کہ سیدنا صالح علیہ السلام کی پشت پر کوئی مافوق الفطرت ہستی موجود ہے۔ اور وہ فی الواقع اللہ کا رسول ہے۔ لیکن ان باتوں کے باوجود انہوں نے سیدنا صالح علیہ السلام کی لائی ہوئی ہدایت کو قبول نہ کیا اور اپنے جاہلانہ اور مشرکانہ رسم و رواج کو چھوڑنے پر آمادہ نہ ہوئے۔ یہ لوگ بھی قدوقامت، ڈیل ڈول اور قوت میں اپنی پیشرو قوم عاد سے کسی طرح کم نہ تھے۔ فن تعمیر سنگ تراشی کے بہترین ماہر تھے۔ پہاڑوں کے اندر پتھر تراش تراش کر صرف مکان ہی نہیں بناتے تھے بلکہ راستے بھی بنا کر پہاڑوں کے اندر ہی بستیاں آباد کر رکھی تھی۔ ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے جب ان کے دن گنے جاچکے تو ان پر دوہرا عذاب نیچے سے زلزلہ جس سے ان کے پہاڑوں کے اندر واقع مکانوں میں دراڑیں اور شگاف پڑگئے اور اوپر سے کڑک اتنی شدید تھی جس سے ان کے جگر پھٹ گئے۔