لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ
ان کافروں کے معاملہ میں آپ کا کوئی اختیار (91) نہیں ہے، چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا چاہے تو انہیں عذاب دے، اس لیے کہ وہ ظالم ہیں
[١١٧]آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زخمی کرنے والوں کےلیے بددعا:۔ میدان احد کے مزید حالات تو آگے چل کر مذکور ہوں گے۔ یہاں صرف ایک واقعہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو اس آیت کے نزول کا سبب بنا۔ وہ واقعہ یہ تھا کہ جنگ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اگلا دانت ٹوٹ گیا اور سر زخمی ہوگیا۔ آپ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جاتے اور فرماتے، وہ قوم کیسے فلاح پائے گی۔ جس نے اپنے نبی کا سر زخمی کردیا اور دانت توڑ دیا۔ حالانکہ وہ انہیں اللہ کی طرف دعوت دے رہا تھا'' تو اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (مسلم۔ کتاب الجہاد، باب غزوہ احد) چنانچہ اس موقع پر چند نامور مشرکین کا نام لے لے کر انہیں بددعا دی۔ مگر اللہ تعالیٰ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ چند ہی روز گزرے تھے کہ جن مشرکوں کے حق میں آپ نے یہ بددعاکی تھی، انہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کے قدموں پر لا ڈالا اور اسلام کے جانباز سپاہی بنادیا۔