سورة غافر - آیت 35

الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاهُمْ ۖ كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ وَعِندَ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یعنی ان لوگوں کو گمراہ کرتا ہے جو بغیر کسی دلیل (٢٠) کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں، بہت ہی قابل نفرت ہے یہ بات اللہ کے نزدیک اور اہل ایمان کے نزدیک اللہ اسی طرح تکبر کرنے والے سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٩] گمراہ ہونے والوں کی صفات :۔ گمراہ ہونے والوں کی دو صفات تو اوپر مذکور ہوچکیں۔ ایک یہ کہ حق سے انکار کرتے اور اپنی بداخلاقی اور فسق و فجور میں بہت آگے نکل جاتے ہیں۔ دوسرے انبیاء علیہم السلام کی تعلیم جس کا اکثر حصہ توحید اور آخرت کے متعلق ہوتا ہے، سے ہمیشہ شک و شبہ میں مبتلا رہے ہیں اور ان کی تیسری صفت یہ ہوتی ہے کہ وہ اللہ کی آیات کا مذاق اڑاتے اور ان میں اس طرح کج بحثی کرتے ہیں جس کی بنیاد نہ کسی عقلی دلیل پر ہوتی ہے اور نہ نقلی دلیل پر۔ اور اس کی وجہ محض ان کی ضد، ہٹ دھرمی اور تکبر یا پندار نفس ہوتا ہے۔ ان کی یہ صورت حال اللہ اور مومنوں کے نزدیک انتہائی نفرت انگیز ہوتی ہے اور جو انسان اس حالت کو پہنچ جاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر ٹھپہ لگا دیتا ہے جس کے بعد ان کے دلوں میں ہدایت اور بھلائی کی بات داخل ہو ہی نہیں سکتی۔