وَيَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ التَّنَادِ
اور اے میری قوم کے لوگو ! میں تمہارے بارے میں اس دن سے ڈرتا ہوں جس دن میدان محشر میں مختلف ندائیں بلند ہوں گی
[٤٦] یوم التناد کے مختلف مفہوم :۔ اکثر مفسرین نے﴿یَوْمَ التَّنَادِ﴾ سے مراد قیامت کا دن لیا ہے جس دن تابعداری کرنے والے اپنے بڑوں (مطاع حضرات) کے متعلق فریاد کررہے ہوں گے۔ مظلوم ظالم کو پکڑے ہوئے فریاد کر رہا ہوگا۔ عابد اپنے معبودوں سے نالاں ہوں گے وغیرہ یا اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اہل جنت اہل دوزخ سے، اہل اعراف اہل دوزخ سے، دوزخی آپس میں جنتی آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہوں گے لیکن جن مفسرین نے ﴿یوم التناد﴾ سے مراد عذاب الٰہی کے نازل ہونے کا دن مرادلیا ہے۔ وہ ربط مضمون کے لحاظ سے زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ یعنی عذاب الٰہی کے وقت وہ سب آہ وفغاں کرتے ہوں گے اور اسی حال میں ان کا خاتمہ ہوجائے گا۔