سورة غافر - آیت 27

وَقَالَ مُوسَىٰ إِنِّي عُذْتُ بِرَبِّي وَرَبِّكُم مِّن كُلِّ مُتَكَبِّرٍ لَّا يُؤْمِنُ بِيَوْمِ الْحِسَابِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور موسیٰ نے کہا، میں ہر متکبر (١٥) سے جو روز حساب پر ایمان نہیں رکھتا، اپنے اور تمہارے رب کی پناہ مانگتا ہوں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٧] متکبر اور ظالم وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو آخرت کے منکر ہوں :۔ فرعون نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے کی بات خواہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی موجودگی میں کی ہو یا انہیں کسی واسطہ سے فرعون کی اس دھمکی کا علم ہوا ہو۔ بہرحال جب انہوں نے یہ بات سنی تو اپنی قوم سے کہنے لگے : مجھے فرعون کی ایسی دھمکیوں کی کچھ بھی پروا نہیں۔ فرعون اکیلا تو کیا دنیا بھر کے متکبر اور جبار جمع ہوجائیں تب بھی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے کیونکہ میں اپنے آپ کو اپنے پروردگار کی پناہ میں دے چکا ہوں اور وہ مجھے ان کے شر سے بچانے کے لئے کافی ہے۔ ضمناً اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ متکبر، جابر اور ظالم صرف وہ لوگ ہی ہوسکتے ہیں جو روز آخرت پر ایمان نہ رکھتے ہوں۔