سورة غافر - آیت 25

فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْحَقِّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا اقْتُلُوا أَبْنَاءَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ وَاسْتَحْيُوا نِسَاءَهُمْ ۚ وَمَا كَيْدُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس جب موسیٰ ہمارے پاس سے دین حق لے کر ان کے پاس پہنچے، تو انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس پر ایمان لے آئے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کر دو، اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دو، اور کافروں کی سازش بہر حال ناکام ہوتی ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٣] بنی اسرائیل کے استیصال کے لئے فرعون کا اقدام :۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے والوں کے لئے یہ سزا فرعون نے اس لئے مقرر کی تھی کہ اس طرح وہ لوگوں کو دہشت زدہ کرکے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا ساتھ دینے سے روک دے وہ چاہتا یہ تھا کہ اس طریقہ سے بنی اسرائیل کی قوم کا ہی استیصال کردیا جائے مگر اس کی ان دھمکیوں اور سزاؤں کے باوجود سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے والوں کی تعداد بڑھتی ہی گئی۔