أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ كَانُوا مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا هُمْ أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَمَا كَانَ لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِن وَاقٍ
کیا انہوں نے زمین کی سیر (١٢) کرکے دیکھا نہیں کہ ان کافروں کا کیا انجام ہوا جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں، وہ لوگ ان سے زیادہ طاقت والے، اور زمین میں اپنے آثار کے طور پر زیادہ عمارتوں اور قلعوں والے تھے، پس اللہ نے ان کے گناہوں کے سبب انہیں پکڑ لیا، اور اللہ سے ان کو بچانے والا کوئی نہیں ملا
[٢٩] اپنی یادگار چھوڑنے کا شوق :۔ اپنی یادگار چھوڑنے کا شوق اس آدمی کو ہوتا ہے جو اپنے آپ کو کوئی بڑی چیز سمجھتا ہو۔ یہ الگ بات ہے کہ اس معاملہ میں بھی ہر شخص کا ذوق الگ الگ ہے۔ ان لوگوں نے ایسی یادگاریں چھوڑیں جو ان کی شان وشوکت پر دلالت کرتی تھیں۔ پھر جب اللہ کا عذاب آیا تو نہ شان و شوکت ان کے کسی کام آئی اور نہ چھوڑی ہوئی یادگاریں۔ پھر جب دنیا میں انہیں کوئی چیز اللہ کے عذاب سے بچا نہ سکی تو آخرت میں انہیں کون بچا سکے گا۔