سورة الزمر - آیت 75

وَتَرَى الْمَلَائِكَةَ حَافِّينَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ ۖ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَقِيلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ فرشتوں کو عرش کے چاروں طرف بکھیرا (٤٦) ڈالیں گے، اپنے رب کی حمد و ثناء اور پاکی بیان کر رہے ہوں گے، اور لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے مطابق فیصلہ کردیا جائے گا، اور ہر طرف یہی کہا جائے گا کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہان کا پالنے والا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٦] دربار برخواست ہونے پر الحمدللہ رب العالمین کی صدائیں :۔ یعنی جس دن اللہ تعالیٰ لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لئے میدان محشر میں نزول اجلال فرمائے گا اس وقت فرشتے اللہ تعالیٰ کے عرش کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہوں گے۔ اور جب اللہ تعالیٰ لوگوں کے درمیان علی رؤس الاشہاد مبنی برانصاف فیصلہ فرماچکے گا تو ہر طرف سے جوش و خروش کے ساتھ ﴿ألْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ﴾کا نعرہ بلند ہوگا۔ اسی نعرہ تحسین پر اللہ تعالیٰ کا دربار برخاست ہوگا۔ پھر تمام لوگوں کو ان کے فیصلہ کے مطابق ان کے ٹھکانوں پر بھیج دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ یہ دن موجودہ دن رات کے حساب سے پچاس ہزار برس کا ہوگا۔