سورة الزمر - آیت 68

وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنظُرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور صور میں پھونک (٤١) ماری جائے گی تو آسمانوں اور زمین میں جتنے رہنے والے ہیں سب بے ہوش ہوجائیں گے، سوائے ان کے جنہیں اللہ چاہے گا ( کہ وہ بے ہوش نہ ہوں) پھر دوسری بار اس میں پھونک ماری جائے گی، تو وہ تمام کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٥] نفخۂ صور کی بے ہوشی سے کون مستثنیٰ ہوگا ؟:۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ ایسی مخلوق بھی ہوگی جو بے ہوش نہیں ہوگی۔ بعض نے اس استثناء سے چاروں بزرگ فرشتے یعنی جبرائیل، میکائیکل، اسرافیل اور عزرائیل مرادلیے ہیں۔ بعض نے ان میں حاملین عرش کو بھی شامل کیا ہے اور بعض نے انبیاء صلحاء اور شہداء کو بھی۔ لیکن اگلے حاشیہ میں مندرج حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانوں میں سے کوئی بھی اس بے ہوشی سے نہ بچے گا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بے ہوش ہوں گے تو دوسرے کیسے بچے رہ سکتے ہیں۔ البتہ موسیٰ علیہ السلام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مستثنیٰ کیا۔ وہ بھی اس صورت میں کہ شاید وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آگئے ہوں یا بے ہوش ہوئے ہی نہ ہوں۔ اس لئے کہ وہ دنیا میں ایک بار بے ہوش ہوچکے۔ [٨٦] اس آیت سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ صور دو بار پھونکا جائے گا۔ درج ذیل احادیث اسی آیت کی تفسیر پیش کرتی ہیں : نفخہ صور دو بار یا تین بار :۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ دونوں نفخۂ صور میں چالیس کا فاصلہ ہوگا۔ لوگوں نے پوچھا :’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کیا چالیس دن کا ؟‘‘ انہوں نے کہا : ’’یہ میں نہیں کہہ سکتا‘‘ پھر لوگوں نے کہا : ’’کیا چالیس برس کا ؟‘‘ کہنے لگے ’’یہ میں نہیں کہہ سکتا‘‘ پھر لوگوں نے کہا : ’’کیا چالیس ماہ کا ؟‘‘ کہنے لگے : ’’یہ میں نہیں کہہ سکتا‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ انسان کا سارا جسم (مٹی میں) گھل جاتا ہے ماسوائے ریڑھ کی ہڈی کے سرے کے۔ (جورائی کے دانہ برابر ہوتی ہے) اسی سے تمام خلقت کو ترکیب دے کر اٹھا کھڑا کیا جائے گا۔ (بخاری۔ کتاب التفسیر) ٢۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’دوسری دفعہ صور پھونکنے پر سب سے پہلے میں سر اٹھاؤں گا تو دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش تھامے لٹک رہے ہیں۔ اب میں نہیں جانتا کہ وہ پہلے صور پر بے ہوش ہی نہ ہوں گے یا دوسرے صور پر مجھ سے پہلے ہوش میں آجائینگے۔ (کیونکہ دنیا میں وہ ایک دفعہ بے ہوش ہوچکے)‘‘ لیکن سورۃ نمل کی آیت ٨٧ میں ایک اور نفخہ کا بھی ذکر آیا ہے۔ جسے سن کر زمین و آسمان کی ساری مخلوق دہشت زدہ ہوجائے گی۔ پھر اس کی بعض احادیث سے بھی تائید ہوجاتی ہے اسی لئے بعض علماء کہتے ہیں کہ نفخہ صور تین بار ہوگا۔ پہلے نفخہ پر صرف گھبراہٹ واقع ہوگی دوسرے نفخہ پر لوگ بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے اور مرجائیں گے۔ اور تیسرے نفخہ پر سب انسان جی اٹھیں گے اور اپنی قبروں سے نکل کر اپنے پروردگار کے حضور چل کھڑے ہوں گے۔