وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِن سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ وَبَدَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ
اور اگر ان ظالموں کے پاس وہ سب کچھ ہوتا جو زمین میں ہے، اور اسی جیسا اور ہوتا، تو قیامت کے دن برے عذاب (٣١) سے بچنے کے لئے وہ سارے کا سارادے ڈالتے، اور ( اس دن) اللہ کی طرف سے ان کے سامنے وہ کچھ ظاہر ہوگا جس کا وہ گمان بھی نہیں کرتے تھے
[٦٣] شرک کا فدیہ : اس آیت میں ظالموں سے مرادیہی مشرک ہیں۔ جو اللہ تعالیٰ کی صفات دوسروں میں بانٹتے پھرتے ہیں۔ پھر ایسی من گھڑت باتوں کا خوب پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ اللہ اکیلے کی توحید بیان کی جائے تو سمجھتے ہیں کہ یہ درپردہ ہمارے اولیاء کی توہین کی جارہی ہے ایسے لوگوں کا قیامت کے دن یہ حشر ہوگا کہ اگر زمین و آسمان کے سب خزانے ان کے قبضہ میں ہوں تو وہ بھی چاہیں گے کر یہ سب کچھ دے دلا کر اس عذاب سے چھٹکارا حاصل کرلیں جو ان کے ان گناہوں کے سلسلہ میں ان کو لاحق ہوگا۔ لیکن یہ صورت بھی ناممکن ہوگی اور انہیں اپنے گناہوں کی سزا بھگتنا ہی پڑے گی۔