إِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنكُمْ ۖ وَلَا يَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ ۖ وَإِن تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ ۗ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۗ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
اگر تم ناشکری (٦) کرو گے تو اللہ تم سے بے نیاز ہے، اور وہ اپنے بندوں کے لئے نا شکری کو پسند نہیں کرتا ہے، اور اگر تم شکر گذار بنو گے تو وہ تمہاری طرف سے اسے پسند کرے گا، اور روز قیامت کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، پھر تم سب کو تمہارے رب کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں تمہارے کئے کی خبردے گا، وہ بے شک سینوں میں چھپی ہوئی باتوں کو جاننے والا ہے
[١٥] شکر کے فائدے :۔ اللہ تعالیٰ کے تم پر بے بہا انعامات کے باوجود بھی اگر تم کفران نعمت کرو گے اور اس کا حق عبادت دوسروں کو دیتے رہو گے تو اس سے اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگڑے گا۔ تمہارا اپنا ہی نقصان ہوگا۔ یہ الگ بات ہے کہ اللہ تمہارے کفران نعمت یا ایسی نمک حرامی کو پسند نہیں کرتا۔ اس کے ہاں پسندیدہ بات یہی ہے کہ تم اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو اور اسے بھی وہ تمہارے ہی فائدے کے لیے پسند کرتا ہے۔ شکر کا تمہیں فائدہ یہ پہنچے گا کہ ایک تو تمہارا پروردگار خوش ہوگا دوسرے تمہیں اور بھی زیادہ نعمتیں عطا فرمائے گا۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے سورۃ ابراہیم کی آیت نمبر ٧ کا حاشیہ۔ [١٦] یعنی اگر آج تم کسی کو راضی رکھنے کے لئے یا اس کی ناراضگی سے بچنے کے لئے کفر یا گمراہی کی راہ اختیار کرو گے تو قیامت کے دن وہ تمہارا بوجھ اٹھا نہیں لے گا۔ اس کے تو اپنے گناہوں کا بوجھ اس کے لئے وبال جان بنا ہوگا وہ تمہارا بوجھ کیسے اٹھائے گا۔؟ لہٰذا اللہ سے شرک اور کفران نعمت کے بارے میں انتہائی محتاط روش اختیار کرو۔ دوسروں کے بہکاوے میں نہ آؤ۔ اور خود سیدھی سی بات اور سیدھی راہ کو پہچاننے اور سمجھنے کی کوشش کرو۔ جن لوگوں کو آج تم نے اپنا پیشوا سمجھ رکھا ہے وہ کل تمہارے کسی کام نہیں آئیں گے۔