سورة الزمر - آیت 5

خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۖ يُكَوِّرُ اللَّيْلَ عَلَى النَّهَارِ وَيُكَوِّرُ النَّهَارَ عَلَى اللَّيْلِ ۖ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ۖ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُّسَمًّى ۗ أَلَا هُوَ الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اسی نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا (٤) کیا ہے، اور وہی رات کو دن پر اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے، اور اسی نے آفتاب اور ماہتاب کو ( ایک نظام خاص کا) پابند بنا رکھا ہے، ہر ایک وقت مقرر ( یعنی قیامت) تک چلتا رہے گا، آگاہ رہیے کہ وہ زبردست، بڑا مغفرت کرنے والا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨] یعنی زمین و آسمان یا کائنات کو بے فائدہ پیدا نہیں کیا بلکہ اس میں بے شمار حکمتیں ہیں اور ان کی تخلیق سے کثیر مقاصد حاصل ہو رہے ہیں۔ [٩] گردش لیل ونہار میں دلائل توحید :۔ یعنی شام کے وقت اگر مغرب کی طرف نگاہ ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ادھر سے اندھیرا اوپر کو اٹھ رہا ہے۔ جو بتدریج بڑھتا جاتا ہے۔ تاآنکہ سیاہ رات چھا جاتی ہے۔ اسی طرح صبح کے وقت اجالا مشرق سے نمودار ہوتا ہے۔ جو بتدریج بڑھ کر پورے آسمان پر چھا جاتا ہے۔ اور سورج نکل آتا ہے تو کائنات جگمگا اٹھتی ہے۔ ایسا نظر آتا ہے رات کو دن پر اور دن کو رات پر لپیٹا جارہا ہے۔ دن کو روشن کرنے اور رکھنے والی چیز سورج ہے۔ اور چاند رات کو روشنی دیتا ہے۔ یہ سورج اور یہ چاند جب سے پیدا کئے گئے ہیں۔ انسان کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں اور انسانوں کو ان سیاروں سے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ لیکن یہ نظام شمس و قمر بھی ابدی نہیں ہے۔ ایک وقت آئے گا جب ان کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔ [١٠] اللہ تعالیٰ کائنات کی ہر چیز سے زبردست اور ان سب پر غالب ہے جو ایسے عظیم الجثہ کروں سے اپنی حسب پسند کام لے رہا ہے اور وہ بخش دینے والا یہاں اس نسبت سے مذکور ہے کہ حضرت انسان نے اس دنیا میں جو فتنہ و فساد بپا کر رکھا ہے اس کا تو یہی تقاضا ہے کہ یہ نظام درہم برہم کرکے انسانوں کو تباہ کردیا جائے۔ مگر وہ عفو و درگزر سے کام لے رہا ہے۔