قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ
اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، لوگو ! میں تم سے دعوت توحید کا کوئی بدلہ (٣١) نہیں مانگتا ہوں، اور میں دعوت نبوت میں تصنع سے کام نہیں لے رہا ہوں
[٧٦] یعنی میں بالکل بے لوث ہو کر تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا رہا ہوں۔ اس کا نہ تم سے کوئی صلہ مانگتا ہوں اور نہ ہی میری کوئی ذاتی غرض اس سے وابستہ ہے اور نہ میں ان لوگوں میں سے ہوں کہ اپنی بڑائی قائم کرنے کے لئے جھوٹے دعوے لے کر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اور اس بات پر شہادت میری سابقہ تمام زندگی ہے جسے تم خوب جانتے ہو۔ لاعلمی کا اعتراف کرلینا بھی عالم ہونے کی دلیل ہے :۔ لفظ متکلّفین کے معنی درج ذیل حدیث سے بھی واضح ہوتے ہیں : مسروق کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ہاں گئے۔ انہوں نے کہا : لوگو! جو شخص کوئی بات جانتا ہو تو اسے بیان کرے اور اگر نہ جانتا ہو تو کہہ دے کہ ’’اللہ ہی بہتر جانتا ہے‘‘ کیونکہ ایسا کہنا بھی کمال علم کی دلیل ہے۔ اللہ عزوجل نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا : کہ ’’میں اس (تبلیغ) پر تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگتا اور نہ ہی میں دل سے باتیں بنانے والوں سے ہوں‘‘ (بخاری۔ کتاب التفسیر)