يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
جس دن کچھ چہرے (76) چمکتے ہوں گے، اور کچھ چہرے کالے ہوں گے، جن کے چہرے کالے ہوں گے (ان سے کہا جائے گا کہ) تم لوگوں نے ایمان کے بعد کفر کو قبول کرلیا تھا، تو اپنے کفر کی وجہ سے عذاب کا مزہ چکھو
[٩٧] فرقہ بازی کفر ہے:۔ پچھلی آیت میں فرقہ حقہ، اور گمراہ فرقوں کا ذکر چل رہا تھا۔ اس آیت میں ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ یہودی یا عیسائی یا ہندو یا سکھ وغیرہ ہوگئے تھے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے دین میں بہت سی بے اصل اور باطل باتیں شامل کرکے یا بعض ضروریات دین کا انکار کرکے یا ملحدانہ عقائد اختیار کرکے اصل دین سے نکل گئے تھے، اور یہ کفر دون کفر ہے اور ان سب باتوں پر کفر کے لفظ کا اطلاق ہوتا ہے۔ گویا قیامت کے دن روشن چہرے تو صرف ان لوگوں کے ہوں گے جو دین حقہ پر قائم و ثابت قدم رہے۔ اور یہی لوگ اللہ کے سایہ رحمت میں ہوں گے اور جن لوگوں نے گمراہ فرقوں میں شامل ہو کر کفر کی روش اختیار کی۔ انہیں کے چہرے سیاہ ہوں گے اور انہیں ہی دردناک عذاب ہوگا۔