فَآمَنُوا فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَىٰ حِينٍ
پس وہ لوگ ایمان لے آئے، تو ہم نے انہیں ایک مدت تک دنیا کی زندگی سے فائدہ اٹھانے دیا
[٨٨] سیدنا یونس کا اپنی قوم میں واپس آنا :۔ جب سیدنا یونس علیہ السلام اپنی قوم کے پاس پہنچے تو وہ پہلے ہی آپ کے منتظر بیٹھے تھے۔ وہ فوراً آپ پر ایمان لے آئے۔ اور پھر سے ان پر اللہ تعالیٰ کے انعامات و اکرامات ہونے لگے۔ چونکہ اس واقعہ میں سیدنا یونس علیہ السلام کے ایک کمزور پہلو کی نشاندہی ہوتی ہے۔ غالباً اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتاکید فرما دیا کہ تمام انبیاء نبی ہونے کے لحاظ سے برابر ہیں اور کسی نبی کو دوسرے پر فضیلت نہیں۔ ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ ’’مجھے یونس بن متیٰ پر فضیلت نہ دو‘‘ اور دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ ’’جس نے مجھے یونس بن متیٰ پر فضیلت دی اس نے جھوٹ بولا‘‘ (مسلم۔ کتاب الفضائل۔ باب من فضائل موسیٰ علیہ السلام ) دراصل یہ یونس علیہ السلام کی ایک اجتہادی غلطی تھی۔ اور یہ ہر انسان حتیٰ کہ انبیاء سے بھی ممکن ہے۔ لیکن مقربین کی چھوٹی سی غلطی اور لغزش بھی اللہ کے ہاں بڑی اور قابل مواخذہ ہوتی ہے۔ اسی بنا پر انبیاء پر بھی اللہ کی طرف سے عتاب نازل ہوتا ہے۔