فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ
پس جب وہ ان کے ساتھ دوڑلگانے کی عمر کو پہنچ گیا، تو انہوں نے کہا، میرے بیٹے ! میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں، پس تم سوچو کہ تمہاری کیا رائے ہوتی ہے، بیٹے نے کہا، ابا جان ! آپ کو جو حکم دیا گیا ہے وہ کر گذرئیے، اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے
[٥٦] بیٹے کو ذبح کرنے کے متعلق خواب :۔ سیدنا اسمٰعیل علیہ السلام جب اس عمر کو پہنچے جب وہ اپنے باپ کے کاموں میں ان کا ہاتھ بٹاسکتے تھے تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو ایک اور بہت بڑی آزمائش میں ڈالا گیا۔ آپ علیہ السلام کو تین راتیں مسلسل خواب آتا رہا جس میں آپ دیکھتے تھے کہ آپ اسی بیٹے کو جسے آپ نے اللہ سے دعا کرکے لیا تھا اور جو آپ کے بڑھاپے میں آپ کا سہارا بن رہا تھا، ذبح کررہے ہیں چنانچہ آپ نے سمجھ لیا کہ یہ اللہ کی طرف سے حکم ہے۔ [٥٧] بیٹے سے سوال :۔ چنانچہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے نوجوان بیٹے کو یہ خواب بتا کر ان کی رائے دریافت کی۔ آپ علیہ السلام نے یہ رائے اس لئے دریافت نہیں کی تھی کہ اگر بیٹا اس بات پر آمادہ نہ ہو یا وہ انکار کردے تو آپ علیہ السلام اللہ کے اس کے حکم کی تعمیل سے باز رہیں گے بلکہ اس لئے پوچھا تھا کہ آیا یہ فی الواقع صالح بیٹا ثابت ہوتا ہے یا نہیں؟ کیونکہ آپ علیہ السلام نے جو دعا کی تھی وہ صالح بیٹے کے لئے کی تھی۔ [٥٨] نبی کا خواب وحی ہوتا ہے :۔ اس سے معلوم ہوا کہ خواب سن کر سیدنا اسمٰعیل علیہ السلام بھی اسی نتیجہ پر پہنچے تھے کہ اللہ کا حکم ہے جس سے یہ نتیجہ مستنبط ہوتا ہے کہ نبی کا خواب بھی وحی ہوتا ہے اور اس کی تائید بعض دوسری آیات اور احادیث سے بھی ہوجاتی ہے۔ [٥٩] بیٹے کی بے مثال فرمانبرداری :۔ سیدنا اسمٰعیل علیہ السلام اس قدر خندہ پیشانی اور فراخ دلی سے قربان ہونے کو تیار ہوگئے جس کی دوسری کوئی مثال دنیا میں مل نہیں سکتی وہ ایک نہایت صالح اور انتہائی فرمانبردار بیٹے ثابت ہوئے۔ کیونکہ بیٹے کی قربانی دینے کا حکم تو باپ کو ہوا تھا۔ بیٹے کو قربان ہوجانے کا حکم نہیں ہوا تھا۔ بیٹے نے اپنے والد کا فرمان بلاچون وچرا تسلیم کرکے اپنے والد کی بھی انتہائی خوشنودی حاصل کرلی اور اپنے پروردگار کی بھی۔