إِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخْرُجُ فِي أَصْلِ الْجَحِيمِ
وہ ایسا درخت ہے جو جہنم کی تہ میں پیدا ہوتا ہے
[٣٨] اللہ کی محیر العقول مخلوق :۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو کافروں نے خوب مذاق اڑایا کہ بھلا آگ میں درخت کیسے پیدا ہوسکتا یا برقرار رہ سکتا ہے۔ اور یہ اعتراض محض ان کی کم عقلی اور کم عملی کی بنا پر تھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی صورتیں بعض دفعہ بڑی نرالی اور حیران کن ہوتی ہیں۔ مثلاً جس فصل کے اوپر سے پانی گزر جائے۔ خواہ وہ پانی سیلاب کا ہو اور زیادہ بارش کا وہ فصل برباد ہوجاتی ہے۔ پودوں اور درختوں کا بھی یہی حال ہے مگر سمندر کی تہہ میں درخت اگتے ہیں۔ پھر ایسی جمادات بھی ہیں جو درختوں کی طرح پھلتی پھولتی ہیں۔ اور ان کی نشوونما پانی میں ہوتی ہے۔ جیسے مرجان۔ اور یہاں تو آگ میں صرف تھوہر کا درخت یعنی نباتات اگنے کا ذکر ہے۔ جبکہ آگ میں جاندار بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ جیسے آگ کا کیڑا سمندر جو آگ میں ہی زندہ رہ سکتا ہے۔