سورة الصافات - آیت 5

رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ آسمانوں اور زمین کا اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا رب ہے، اور دنیا کے ان تمام مقامات کا رب ہے جہاں سے آفتاب نکلتا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣] مشارق ومغارب کتنے ہیں؟ مشارق سے مراد بے شمار مشرق ہیں۔ سورج ہمیشہ عین مشرقی سمت سے ہی طلوع نہیں ہوتا بلکہ گرمیوں میں اس کا مشرق شمال کی طرف سرکتا جاتا ہے اور سردیوں میں جنوب کی طرف۔ سورج کے مشرق کا زاویہ ہر روز جداگانہ ہوتا ہے اس لحاظ سے سورج کے سال بھر میں ٣٦٥ مشرق ہوئے۔ پھر اس کائنات میں صرف سورج ہی گردش نہیں کر رہا اور بھی ہزاروں سیارے محو گردش ہیں۔ اور ان کے اپنے اپنے مشرق یا طلوع ہونے کے مقامات ہیں۔ علاوہ ازیں ان کے مشرقوں میں بھی سورج کے مشرقوں کی طرح تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ اس لحاظ سے مشرقوں کی تعداد ہمارے حساب سے باہر ہوجاتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے رب المشارق ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان تمام سیاروں کی نقل و حرکت کا وہی مالک ہے اور ان پر اسی کا کنٹرول ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ مشارق کا مالک ہے مغارب کا بھی ہے۔ مغارب کا یہاں تو ذکر نہیں تاہم سورۃ معارج کی آیت نمبر ٤٠ میں مغارب کا بھی ذکر آگیا ہے۔