سورة يس - آیت 75

لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُندٌ مُّحْضَرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ معبود ان باطل ان کی مدد نہیں کرسکتے ہیں، بلکہ وہ مشرکین خود ہی ان کے لئے بطور لشکر حاضر کر دئیے گئے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٦٧] معبودان باطل کی دنیا اور آخرت میں بے بسی :۔ انسان نے جس چیز کی بھی عبادت کی ہے۔ یا فریاد کی ہے یا اس کے آگے نذریں نیازیں پیش کی ہیں تو اس لئے کہ وہ معبود ان کی مشکل دور کریں گے یا کوئی حاجت پوری کردیں گے۔ یا اگر وہ روز آخرت پر بھی ایمان رکھتا ہے تو اس لئے کرتا ہے کہ وہ قیامت کو سفارش کردیں گے یا عذاب سے بچا لیں گے اور ان سب باتوں میں مدد کا پہلو شامل ہے۔ اور مدد کے لفظ میں یہ سب باتیں آجاتی ہیں۔ اب اس مدد کے دو پہلو ہیں ایک دنیا میں، دوسرے آخرت میں۔ دنیا میں ان کی مدد کا یہ حال ہے کہ وہ اپنے عابدوں کی مدد تو کیا کریں گے وہ تو اپنی بقاء اپنی حفاظت اور اپنی ضروریات کے لئے ان کے محتاج ہیں کہ وہ ان کے آستانوں میں اور قبروں پر جھاڑو دیں۔ ان کو چمکا کر رکھیں، روشنی کا انتظام کریں۔ اگر ان عابدوں کے یہ لشکر نہ ہوں تو ان کی خدائی ایک دن بھی نہیں چل سکتی۔ یہ خود ان کے حاضر باش غلام بنے ہوئے ہیں۔ ان کے آستانے اور بارگاہیں تعمیر کرتے اور سجاتے ہیں۔ ان کے لئے پروپیگنڈا کرتے ہیں تاکہ خلق خدا کو ان کا گرویدہ بنائیں۔ یہ خود تو ان کی حمایت میں لڑتے اور جھگڑے ہیں۔ تب کہیں جاکر ان کی خدائی چلتی ہے۔ ان معبودوں کے عابدوں کا لشکر اگر ان کی یہ خدمات سرانجام نہ دیں تو ان کی خدائی ایک دن بھی نہ چلے۔ اور آخرت میں ان کی مدد کا یہ حال ہوگا کہ جب اللہ تعالیٰ ان عابدوں کو ان معبودوں کے ساتھ اپنے سامنے لاکھڑا کریں گے تو یہی معبود ان کے دشمن بن جائیں گے اور ایسے دلائل دیں گے کہ خود تو بچ جائیں مگر انہیں گرفتار کرا کے چھوڑیں گے۔ اس وقت ان عابدوں کو پتہ چل جائے گا کہ جن معبودوں کی حمایت میں وہ زندگی بھر لڑتے بھڑتے رہے وہ آج کس طرح انہیں آنکھیں دکھا رہے ہیں اور ڈٹ کر ان کے خلاف گواہی دے رہے ہیں۔