سورة يس - آیت 71
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِّمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
کیا وہ لوگ دیکھتے نہیں کہ جن چیزوں کو ہمارے ہاتھوں نے بنایا ہے، انہی میں سے ہم نے ان کے لئے چوپائے (٣٥) پیدا کئے ہیں، جن کے وہ مالک بنے پھرتے ہیں
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[ ٦٤] مثلاً گائے، بیل، بھیڑ، بکری، اونٹ، گھوڑے، گدھے یہ سب قسم کے جانور الگ الگ انواع ہیں۔ اور سب انسان کے فائدے کے لئے اللہ نے بنائی ہیں ان کی نسل بھی ایسے ہی نطفہ سے چلتی ہے جیسے انسان کی چلتی ہے۔ اور نطفہ بے جان مادوں سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ چیزیں انسان کی مملوک نہیں تھیں۔ اللہ نے انسان کو عقل دی۔ عقل کے ذریعہ اس نے چوپایوں کو اپنے قابو میں کیا۔ پھر ان میں اپنے لئے فوائد دیکھے تو انہیں اپنے گھروں میں پالنا شروع کردیا اور آپس میں ان کی خرید و فروخت شروع کردی اور ان کے مالک بن بیٹھے۔