سورة يس - آیت 68

وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ ۖ أَفَلَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم جسے لمبی عمر (٣٣) دیتے ہیں، اس کی پیدائشی صلاحیتوں کو الٹ دیتے ہیں، کیا لوگ عقل سے کام نہیں لیتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٦٠] بڑھاپے میں بچپنے کی حالت :۔ انسان جب پیدا ہوتا ہے تو اس کی تمام تر قوتیں ترقی پذیر ہوتی ہیں۔ لیکن جب جوانی سے ڈھل جاتا ہے تو ان تمام قوتوں میں انحطاط آنا شروع ہوجاتا ہے۔ بچپن میں وہ چلنے میں سہارے کا محتاج تھا تو بڑھاپے میں بھی محتاج ہوجاتا ہے۔ اس کی طاقت، اس کی ہمت، اس کا عزم، اس کی عقل غرضیکہ ہر چیز میں اس قدرزوال آجاتا ہے کہ وہ بچوں جیسا ہوجاتا ہے۔ اور اس سارے عمل میں انسان خود مجبور محض ہوتا ہے۔ کیا پھر بھی اسے سمجھ نہیں آتی کہ اگر ہم چاہیں تو اسے اندھا بھی کرسکتے ہیں۔ اسے اپاہج بھی بنا سکتے ہیں اس کا حلیہ بھی بگاڑ سکتے ہیں اور وہ چاہے یا نہ چاہے ہم اسے دوبارہ زندہ کرکے اس کے گناہوں کی اسے سزا بھی دے سکتے ہیں۔