سورة يس - آیت 60

أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے آدم کے بیٹو ! کیا میں نے تم سے عہد لیا تھا کہ شیطان کی عبادت (٣٠) نہ کرو، وہ بے شک تمہارا کھلا دشمن ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٥٥] شیطان کی عبادت کیسے ہوتی ہے ؟ اس آیت میں عبادت کا لفظ دو معنی ادا کر رہا ہے۔ ایک یہ کہ عبادت بمعنی اطاعت لیا جائے۔ کیونکہ شیطان کی عبادت تو کوئی کیا کرے گا اس پر تو سب لعنت ہی بھیجتے ہیں اور دوسرا معنیٰ یہ ہے کہ آج تک اللہ کے سوا جتنے بھی معبودوں کی عبادت کی جاتی رہی ہے شیطان کے بہکانے کی وجہ سے ہی کی جاتی رہی ہے۔ لہٰذا فی الحقیقت یہ شیطان ہی کی عبادت ہوئی۔