سورة يس - آیت 59
وَامْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور اے مجرمو ! آج تم لوگ اہل جنت سے الگ (٢٩) ہوجاؤ
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[ ٥٤] اس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ دنیا میں مجرم اور فرمانبردار سب ملے جلے رہتے ہیں اور ایسا ہی ممکن ہے کہ باپ مجرم اور بیٹا اللہ کا فرمانبردار ہو اور وہ ایک ہی جگہ رہتے ہوں۔ وہاں یہ صورت نہیں ہوگی۔ نہ وہاں نسب کا لحاظ ہوگا۔ بلکہ مجرموں کو حکم دیا جائے گا کہ وہ اللہ کے فرمانبرداروں سے الگ ہوجائیں اور جن لوگوں کا وہ دنیا میں مذاق اڑایا کرتے تھے بچشم خود دیکھ لیں کہ آج ان کو کیسی کیسی نعمتیں اور آرام مہیا ہیں۔ اور دوسرا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ اے گروہ مجرمین! تم باہم مل کر نہ رہو۔ بلکہ الگ الگ کھڑے ہوجاؤ۔ کیونکہ تم سے انفرادی طور پر ٹھیک ٹھاک باز پرس ہونے والی ہے۔