سورة يس - آیت 22

وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں اس اللہ کی عبادت (١٣) نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے، اور تم سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٢٤] تیسری بات جو مرد صالح نے سمجھائی۔ اس میں قوم کو مخاطب نہیں کیا تاکہ وہ چڑ نہ جائیں بلکہ اسے اپنی ذات سے منسوب کرتے ہوئے کہا کہ میں تو اس بات کا قائل ہوں کہ عبادت کی مستحق وہی ہستی ہوسکتی ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور اسی لئے میں صرف اسی کی عبادت کرتاہوں۔ اور اللہ کے سوا جن ہستیوں کو تم نے اپنا حاجت روا قرار دے رکھا ہے ان کا میرے پیدا کرنے اور رزق دینے میں کچھ حصہ ہی نہیں تو آخر میں انہیں کیوں پکاروں اور کیوں ان کی عبادت کروں۔ [ ٢٥] چوتھی بات ان کے انجام سے متعلق انہیں سمجھائی کہ آخر تم سب نے مرنا ہے۔ اور تم سب کی روحیں اللہ کے قبضہ میں ہیں۔ اور تمہیں اس ہستی کی طرف لوٹ کر جانا ہے جس کی بندگی کی دعوت پر آج تمہیں اعتراض ہے اور جو تمہیں یہ بات سمجھائے اس کے درپے آزار ہوجاتے ہو۔ پھر تم خود ہی سوچ لو کہ تمہارا انجام کیا ہوسکتا ہے؟