سورة يس - آیت 13

وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اے نبی ! آپ انہیں بطور مثال بستی والوں کا قصہ (٩) سنا دیجیے، جب ان کے پاس رسول آئے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ١٥] اصحاب القریہ اور مرد حق گو :۔ یہ بستی کون سی تھی؟ اس کے متعلق قرآن و حدیث میں کوئی صراحت نہیں۔ مفسرین کہتے ہیں کہ اس سے مراد روم میں واقع انطاکیہ شہر ہے۔ پھر اس بات میں بھی اختلاف ہے کہ یہ رسول بلاواسطہ رسول تھے یا بالواسطہ رسول یا مبلغ تھے۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ مبلغ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے ہی بھیجے تھے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ یہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں میں سے تھے۔ قرآن کے بیان سے سرسری طور پر یہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ بلاواسطہ اللہ کے رسول تھے۔ اور اگر یہی بات ہو تو ان کا زمانہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے کا زمانہ ہونا چاہئے کیونکہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تک کوئی نبی یا رسول مبعوث نہیں ہوا۔ اور بستی کے نام کی تعیین یارسول کے بلاواسطہ یا بالواسطہ ہونے کی تعیین کوئی مقصود بالذات چیز بھی نہیں کہ اس کی تحقیق ضروری ہو۔ مقصود بالذات چیز تو کفار مکہ کو سمجھانا ہے کیونکہ کفار مکہ اور ان بستی والوں کے حالات میں بہت سی باتوں میں مماثلت پائی جاتی تھی۔