سورة يس - آیت 10
وَسَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
آپ انہیں ڈرائیے یا نہ ڈرائیے ان کے لئے برابر (٧) ہے، وہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[ ١٠] یہ حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب کوئی شخص اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی بنا پر اس مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ وہ کوئی معقول سے معقول دلیل سننے کے لئے تیار نہیں ہوتا اور ''میں نہ مانوں'' کی خصلت اس میں پختہ ہوجاتی ہے لیکن وہ دل میں حقیقت کو تسلیم کرلینے کے باوجود زبان سے انکار کردیتا ہے۔ یہی کیفیت ہوتی ہے جب اس پر کوئی نصیحت اور ہدایت کی بات کارگر ثابت نہیں ہوتی۔ اور اسی کیفیت کو اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پردلوں پر مہر لگا دینے سے تعبیر فرمایا ہے۔