هُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلَائِفَ فِي الْأَرْضِ ۚ فَمَن كَفَرَ فَعَلَيْهِ كُفْرُهُ ۖ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ إِلَّا مَقْتًا ۖ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ إِلَّا خَسَارًا
اسی نے تمہیں زمین میں جانشیں (٢١) بنایا ہے، پس جو شخص کفر کرے گا اس کا وبال اسی کے سر ہوگا، اور کافروں کا کفر ان کے رب کے غیظ وغضب کے سوا اور کسی چیز کو نہیں بڑھاتا ہے، اور کافروں کا کفر نقصان اور خسارے کے سوا اور کسی چیز کو نہیں بڑھاتا
[ ٤٣] انسان زمین میں خلیفہ کس کا ہے ؟ اس جملہ کے کئی مطلب ہوسکتے ہیں۔ ایک یہ کہ تم سے پہلی قوم کو ان کے جرم کی پاداش میں ہلاک کرکے تمہیں ان کا جانشین بنایا۔ دوسرا یہ کہ تم سے پہلی نسل مرگئی تو ان کی جگہ تم ان کے جانشین ہوئے۔ تیسرا مطلب یہ ہے کہ اس کائنات کا اور اسی طرح اس زمین کا اصل مالک اور حاکم تو اللہ تعالیٰ ہے اور تمہیں اس کے نائب کی حیثیت سے یہاں بھیجا گیا ہے۔ اور اس لئے بھیجا گیا ہے کہ تم اس کی عطا کردہ چیزوں کو اسی کے حکم اور اسی کی مرضی کے مطابق استعمال کرتے ہو۔ یا اس کے باغی بن کر اپنی خواہشات کی پیروی کرنے لگ جاتے ہو۔ اور اگر تم اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے اختیارات کا اس کی مرضی کے خلاف غلط استعمال کرو گے تو یہ بددیانتی ہوگی اور اس کا تمہیں بہت بڑا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ تمہارا اصل مالک یقیناً تم سے ناراض ہوجائے گا پھر اس کی ناراضگی اور غصہ تمہارے لئے مزید نقصان کا باعث بن جائے گا۔