وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ ۚ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ
اور اگر کفار مکہ آپ کو جھٹلاتے (٣) ہیں، تو آپ سے پہلے بھی انبیاء جھٹلائے گئے تھے، اور تمام امور اللہ کی طرف سے ہی لوٹائے جاتے ہیں
[ ٧] یہ مضمون قرآن میں متعدد بار آیا ہے۔ بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ اکثر مکی سورتوں میں آیا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ تیرا سالہ مکی دور میں کفار مکہ ڈٹ کر آپ کی مخالفت کرتے رہے اور اس سلسلہ میں انہوں نے اوچھے سے اوچھے ہتھکنڈے بھی استعمال کئے۔ ایذائیں بھی پہنچائیں، تکذیب بھی کرتے رہے۔ تمسخر بھی اڑاتے رہے۔ جبکہ مسلمانوں کو صرف یہ حکم تھا کہ یہ سب باتیں صبر و تحمل کے ساتھ برداشت کرتے جائیں۔ البتہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بار بار پیغمبراسلام اور مسلمانوں کی تسلی اور حوصلہ افزائی کے لئے ایسے جملے نازل کرتا رہا کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ حق و باطل کی کشمکش میں پہلے بھی رسولوں سے ایسا ہی سلوک ہوتا رہا ہے اور کسی بھی بات کا فیصلہ اور انجام ان لوگوں کے ہاتھ میں نہیں بلکہ سب کاموں کا انجام اور فیصلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ لہٰذا اطمینان رکھئے اور اللہ پر توکل کیجئے۔