وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ ۖ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ ۖ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَلَا أَصْغَرُ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
اور اہل کفر کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی (3) آپ کہہ دیجیے کہ ہاں، میرے رب کی قسم جو غیب کی باتیں جانتا ہے، وہ یقیناً تم پر آکر رہے گی، اس سے ایک ذرہ کے برابر بھی کوئی چیز آسمانوں اور زمین میں چھپی نہیں ہوئی ہے، اور نہ اس سے چھوٹی اور نہ بڑی، ہر چیز اور ہر بات ایک روشن کتاب میں لکھی ہوئی ہے
[ ٥] جس دعویٰ پر کوئی ظاہری دلیل موجود نہ ہو یا مخاطب اسے تسلیم کرنے سے منکر ہو تو اللہ کی قسم سے اپنے دعویٰ کو موکد کیا جاتا ہے۔ یہاں قسم کھانے والی وہ ہستی ہے جسے کفار مکہ صادق اور امین سمجھتے تھے اولاً تو انھیں اس بات یا دعویٰ پر یقین کرلینا چاہئے تھا کیونکہ وہ صادق اور امین ہے ثانیاً وہ اللہ کی قسم اٹھا کر اپنے دعویٰ کو موکد بنا رہا ہے۔ اور ضمناً اس سے نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ قیامت کا علم صرف اسے ہوسکتا ہے جو عالم الغیب ہو اور وہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ [ ٦] یعنی کائنات کی ہر چھوٹی بڑی، خفیہ اور علانیہ غرض ہر چیز سے اللہ تعالیٰ واقف ہی نہیں بلکہ کائنات میں کوئی بھی چھوٹا یا بڑا پیش آنے والا واقعہ یا حادثہ اس کے پاس پہلے سے لکھا ہوا ہے۔ پھر جب ایسی ذات قیامت کے واقع ہونے کی خبر دے رہی ہے۔ تو پھر اس میں کیا شک و شبہ ہوسکتا ہے۔