سورة الأحزاب - آیت 46
وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور اللہ کے حکم کے مطابق لوگوں کو اس کی طرف بلانے والا اور روشن چراغ بناکر بھیجا ہے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[ ٧٤] اس مادی دنیا یا کائنات میں اللہ تعالیٰ نے سورج کو سراج (چراغ) کا نام دیا ( سورۃ نوح : ١٦) جس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ چاند اور ستارے بالواسطہ اسی سورج سے روشنی حاصل کرتے ہیں اور روحانی دنیا میں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سراج منیر (چمکتا ہوا چراغ) کا لقب عطا فرمایا۔ گویا نبوت کے آفتاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں آپ کے طلوع ہونے کے بعد اب کسی دوسری روشنی کی ضرورت نہیں رہی۔ اب ہر انسان کو اپنے ہر شعبہ زندگی کے لئے ہدایت اسی آفتاب نبوت و ہدایت سے حاصل کرنا ہوگی۔