سورة الأحزاب - آیت 43

هُوَ الَّذِي يُصَلِّي عَلَيْكُمْ وَمَلَائِكَتُهُ لِيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ ذات برحق تم پر اپنی رحمت (35) بھیجتا ہے، اور اس کے فرشتے تمہارے لئے دعا کرتے ہیں، تاکہ اللہ تمہیں ظلمتوں سے نکال کر نور حق تک پہنچا دے، اور اللہ مومنوں پر بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٦٩] صحابہ کرام پر صلوٰۃ وسلام :۔ یصلی کا صلہ علیٰ اور اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس کا معنی اللہ کا بندے پر اپنی مہربانی اور رحمت نازل کرنا ہوتا ہے اور اگر یہ نسبت فرشتوں کی طرف ہو تو دعائے رحمت کرنا اور اگر بندے کی طرف ہو تو اس کے معنی دعائے رحمت بھی، دعائے جنازہ بھی اور نماز جنازہ بھی اور درود پڑھنا اور بھیجنا بھی ہوتا ہے۔ اسی سورۃ کی آیت نمبر ٥٦ میں مذکور ہے کہ اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمت اور دعائے رحمت بھیجتے ہیں اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام اور پیروکاروں کو بھی اس فضل و رحمت میں شریک فرمایا۔ [ ٧٠] یعنی اللہ تعالیٰ کو بکثرت یاد کرنے کے نتیجہ میں اللہ تم پر اپنی رحمت فرماتا ہے اور یہ رحمت فرشتوں کے توسط سے نازل ہوتی ہے اور یہ اللہ کی رحمت ہی کا نتیجہ ہے کہ تمہیں کفر کی جہالتوں سے چھٹکارا حاصل ہوا اور علم اور ایمان کی روشنی اور دولت نصیب ہوئی اور اس میں ہر آن اضافہ بھی ہوتا رہتا ہے۔