سورة الأحزاب - آیت 13

وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ان میں سے ایک گروہ (١١) نے کہا کہ اے یثرب کے رہنے والو ! یہ جگہ تمہارے ٹھہرنے کی نہیں ہے، تم لوگ اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ اور ان کا ایک گروہ نبی سے اجازت مانگتا تھا، کہتے تھے کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں، حالانکہ وہ غیر محفوظ نہیں تھے، و تو بس بھاگنا چاہتے تھے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ١٦] یہ مدینہ کا پہلا نام ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہ مدینۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے مشہور ہوا۔ اس کے بعد المدینہ کے نام سے دنیا بھر میں مشہور و معروف ہوگیا۔ [ ١٧] اس کے دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ یہ پریشان کن صورت حال دیکھ کر منافقین اپنے ساتھیوں کو یہ دعوت دینے لگے کہ محاذ جنگ چھوڑ کر اپنے گھروں کو واپس لوٹ آؤ اور دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کی دعوت یہ تھی کہ اسلام کو چھوڑ کر پھر سے اپنے پہلے دین کی طرف واپس آجاؤ۔ اسی میں تمہاری عافیت اور خیریت ہے کہ اسلام کو چھوڑ کر اتحادیوں سے مل جاؤ۔ [ ١٨] منافقوں کا گھروں کی حفاظت کا بہانہ :۔ اکثر منافق جنگ میں شمولیت سے فرار کے لئے مختلف بہانے سوچ رہے تھے۔ عام بہانہ یہ تھا کہ ان کے گھر دشمن کے سامنے کھلے پڑے ہیں۔ لہٰذا ان کی حفاظت کے لئے انھیں واپس چلے جانے کی اجازت دی جائے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نرمی طبع کی بنا پر ایسے لوگوں کو اجازت دیتے رہے۔ یا شاید آپ اسی میں بہتری سمجھتے ہوں کہ ایسے لوگ مسلمانوں کے لشکر میں رہ کر بگاڑ ہی پیدا کریں گے۔ یہاں صرف یہ بتانا مقصود ہے کہ ان کا یہ عذر بھی محض ایک جھوٹا بہانہ تھا۔ کیونکہ مسلمان مدینہ کی اور مدینہ کے گھروں کی پوری حفاظت کا انتظام کرکے محاذ جنگ پر نکلتے تھے۔