يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُن فِي صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ
اے میرے بیٹے ! اگر ایک رائی کے دانے (٩) کے برابر کوئی چیز کسی چٹان کے اندر ہے، یا آسمانوں میں ہے، یا زمین میں ہے، تو اللہ اسے سامنے لائے گا، بے شک اللہ بڑا باریک نظر والا، بڑا باخبر ہے
[٢٢]اللہ تعالیٰ کاعلم اور قدرت:۔ اس آیت میں حضرت لقمان نے اللہ تعالیٰ کے علم غیب کی وسعت بھی بیان فرمائی اور اس کی قدرت بھی۔ علم غیب کی اس طرح کہ تم کوئی چھوٹے سے چھوٹا کام کرو۔ علانیہ کرو یا کئی پردوں میں چھپ کر کرو۔ وہ تمہارے اعمال سے خوب واقف ہے۔ تمہارے دلوں کے خیالات تک جانتا ہے۔ اس کے پاس تمہارا پورا پورا ریکارڈ بھی موجود ہے۔ لہٰذا جو کام بھی کرو سوچ سمجھ کر اور اللہ سے ڈر کر کرو۔ اور اس کی قدرت کا یہ عالم ہے کہ موت کے بعد تمہیں دوبارہ اپنے پاس حاضر کرنا تو بہت بڑی بات ہے۔ وہ تو رائی کے ایک دانہ تک کو جو کسی کھوہ کی تاریکیوں میں پڑا ہو، اپنے پاس لاحاضر کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ حضرت لقمان یہ بات اپنے بیٹے کو سمجھا کر اس کے اخلاق کو درست کرنا اور اس میں تقویٰ کی صفت پیدا کرنے چاہتے تھے۔