وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَيْرَ سَاعَةٍ ۚ كَذَٰلِكَ كَانُوا يُؤْفَكُونَ
اور جس دن قیامت (٣٦) آئے گی، مجرمین قسمیں کھا کر کہیں گے کہ وہ دنیا میں صرف ایک گھڑی ٹھہرے تھے، اسی طرح وہ دنیا میں بھی دھوکہ اور فریب میں پڑے رہے
[٦١]کافروں کےاندازے دنیا میں بھی غلط اورآخرت میں بھی غلط ہوں گے:۔ یہ مدت دنیا کی بھی ہوسکتی ہے اور عالم برزخ کی بھی اور دونوں کی بھی۔ اگرچہ مجرموں کو قبر میں بھی عذاب ہوتا ہے مگر یہ عذاب اخروی عذاب کے مقابلہ میں اتنا ہلکا ہوتا ہے کہ مجرم لوگ اس عذاب قبر کو بھی راحت کی گھڑیاں ہی تصور کریں گے۔ قیامت میں اپنا انجام اور اپنے لئے عذاب دیکھ کر قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہم محض ایک گھڑی دنیا میں رہے تھے کیا اچھا ہوتا کہ اتنا تھوڑا سا وقت ہم اللہ کی فرمانبرداری میں گزار لیتے اور یہ برا دن دیکھنا نصیب نہ ہوتا۔ وہاں تو ان کا یہ اندازہ ہوگا اور دنیا میں وہ ایسے اندازے لگاتے ہیں اور ایسے کام کرتے ہیں جیسے انھیں اس دنیا میں ہمیشہ کے لئے رہنا ہے۔ اللہ سے بھی غافل ہیں اور اپنی موت سے بھی۔ دنیا میں بھی ان کے اندازے غلط اور سراسر باطل تھے۔ آخرت میں بھی غلط ہی اندازے لگائیں گے۔